کچھ ایسی چوٹ لگی آگہی کے چہرے سے
کچھ ایسی چوٹ لگی آگہی کے چہرے سے
لہو ٹپکنے لگا آدمی کے چہرے سے
ہمارے چہرے پہ اپنے نقوش مت ڈھونڈو
کسی کا چہرہ ملا ہے کسی کے چہرے سے
یہ زرد سہمے ہوئے مضمحل اداس و حزیں
ملا کے دیکھو انہیں زندگی کے چہرے سے
زباں پہ جو بھی ہے اس کے خلاف ہے دل میں
یہ بات سمجھی گئی آپ ہی کے چہرے سے
وہ ایک چہرہ جو آنکھوں میں بس گیا ہے مری
خلوص مانگ رہا تھا گلی کے چہرے سے