کوئی قصہ نیا سنا کر دیکھ
کوئی قصہ نیا سنا کر دیکھ
حرف سے حرف کو ملا کر دیکھ
جو بھی چادر بچھا کے بیٹھا ہے
اس سے نظریں سبھی ملا کر دیکھ
ناگہانی سی اک آفت ہے
اس کے باطن کو کچھ گھما کر دیکھ
حیلہ گر ہے کسی ندامت میں
اس کو رستہ کوئی دکھا کر دیکھ
خود پہ ظاہر نہیں ہے جو اک شخص
اس کو مصحف کوئی پڑھا کر دیکھ
کوئی سادہ نہیں جہاں میں اب
خود کو سادہ یہاں بنا کر دیکھ
کوئی بچہ اداس بیٹھا ہے
اس کو تو بھی ذرا ہنسا کر دیکھ
تجھ پہ لازم نہیں ہے اب کوثرؔ
تو بھی پیچھا کبھی چھڑا کر دیکھ