کوئی موسم بھی حسب حال نہیں

کوئی موسم بھی حسب حال نہیں
پھر بھی دل میں کوئی ملال نہیں


ہو گئے زخم اس قدر مانوس
کوئی تدبیر اندمال نہیں


شکوۂ دل میں رات بیت گئی
ہجر سے کم ترا وصال نہیں


اب ذرا دیر کو ٹھہر جاؤ
اب ستاروں کی ویسی چال نہیں


لاکھ تمثیلیں استعارے ہوں
پھر بھی تیری کوئی مثال نہیں


ضبط ہے دیدنی سخن میرا
مرے چہرے پہ اشتعال نہیں