کوئی لے زور کی چٹکی تو ہے انکار پوشیدہ (ردیف .. ن)

کوئی لے زور کی چٹکی تو ہے انکار پوشیدہ
کوئی چپکے سے چٹکی لے تو ہے اقرار چٹکی میں


اک اپنے واسطے ہے دوسرا جس سے وہ ہاریں گے
وہ لے کر گھومتے ہیں آج کل دو ہار چٹکی میں


حنا آلود چٹکی دیکھ کر محسوس ہوتا ہے
کسی نے جیسے بھر دی ہو کوئی گلنار چٹکی میں


وہ چٹکی لے کے دیتا ہے محبت صرف چٹکی بھر
مزا جب تھا کہ مٹھی بھر کے دیتا پیار چٹکی میں


وہ چٹکی بھر کے کہتے ہیں سناؤ چٹکلا کوئی
میں چٹکی لے کے کہتا ہوں سنو اشعار چٹکی میں


یہ چٹکی کی کرامت ہے کہ بس چٹکی بجاتے ہیں
ہمک کر آنے لگتا ہے خیال یار چٹکی میں