کوئی خواب ہے نہ خیال ہے یہ عجیب صورت حال ہے

کوئی خواب ہے نہ خیال ہے یہ عجیب صورت حال ہے
وہی وحشت مہ و سال ہے یہ عجیب صورت حال ہے


کبھی سوچتی ہوں کہ میں اگر تجھے بے نقاب کروں مگر
ذرا دوستی کا خیال ہے یہ عجیب صورت حال ہے


جو دل و نظر سے تو دور ہے کوئی مسئلہ تو ضرور ہے
کہاں دل کے شیشے میں بال ہے یہ عجیب صورت حال ہے


کوئی شیشہ گر کوئی کوزہ گر کوئی زخم دے کوئی چارہ گر
کوئی تیر ہے کوئی ڈھال ہے یہ عجیب صورت حال ہے


تری بے رخی کا گلہ کرے ترے حق میں کوئی دعا کرے
کوئی فیصلہ بھی محال ہے یہ عجیب صورت حال ہے


ہوئے منقطع سبھی رابطے کہیں گم ہوئے سبھی راستے
نہ سفر کا کوئی مآل ہے یہ عجیب صورت حال ہے