کوئی جادو جگانا چاہتا ہوں

کوئی جادو جگانا چاہتا ہوں
تمہیں اپنا بنانا چاہتا ہوں


اگر اک بار تم آواز دے دو
تو میں بھی لوٹ آنا چاہتا ہوں


تمہارے شہر میں ڈوبا ہے سورج
مسافر ہوں ٹھکانا چاہتا ہوں


تمہیں کو جیتنے کی آرزو ہے
تمہیں سے ہار جانا چاہتا ہوں


تمہارے ساتھ اس دنیا سے کچھ دور
نئی دنیا بسانا چاہتا ہوں


دکھوں سے کون دنیا میں بچا ہے
مگر تم کو بچانا چاہتا ہوں


نہایت تیز ہیں دریا کی موجیں
مگر اس پار جانا چاہتا ہوں


ابھی کچھ لوگ ہیں اس پار میرے
بچا کر ان کو لانا چاہتا ہوں


یہیں ہاتھوں سے چھوٹی تھی کلائی
یہیں اب ڈوب جانا چاہتا ہوں


لہو دینے کا موسم جا چکا ہے
اب اپنا آب و دانہ چاہتا ہوں


اسی شیشے سے جو ٹوٹا ہوا ہے
میں اک خنجر بنانا چاہتا ہوں


ثناؔ اس محفل شعر و سخن میں
غزل میں بھی سنانا چاہتا ہوں