کوئی ہر گام پہ سو دام بچھا جاتا ہے

کوئی ہر گام پہ سو دام بچھا جاتا ہے
راستے میں کوئی دیوار اٹھا جاتا ہے
موت کی وادئ ظلمت میں علم کھولے ہوئے
کارواں زیست کا بڑھتا ہی چلا جاتا ہے