بین الاقوامی خلائی اسٹیشن: اس منصوبے میں 2030 تک توسیع
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس)کے منصوبے میں 2030 تک توسیع کا اعلان کیا ہے۔آئی ایس ایس اب تک کی سب سے پیچیدہ سائنسی مشین اور انسانی فنی مہارت کا اعلیٰ شاہکار ہے۔آئیے آپ کو اس خلائی سٹیشن کے بارے میں کچھ دل چسپ حقائق بتاتے ہیں:
انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) ایک کثیر القومی تعمیراتی منصوبہ ہے جو انسانوں کی جانب سے خلا میں بھیجا جانے والا سب سے بڑا سائنسی ڈھانچہ ہے۔ اس کی بنیادی تعمیر 1998 اور 2011 کے درمیان مکمل ہوئی، اگرچہ اسٹیشن پرمسلسل نئے مشن اور تجربات کے لیے نئے آلات شامل کئے جاتے رہتے ہیں ۔یورپی خلائی ایجنسی (ESA) کے مطابق، ISS کسی ایک ملک کی ملکیت نہیں ہے اور یہ یورپ، امریکہ، روس، کینیڈا اور جاپان کے درمیان ایک "کوآپریٹو پروگرام" ہے۔
کون کون اس اسٹیشن کی سیر کرچکا ہے؟
اپریل 2021 تک، 19 ممالک کے 244 افراد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا دورہ کر چکے ہیں۔ سرفہرست حصہ لینے والے ممالک میں امریکہ (153 افراد) اور روس (50 افراد) شامل ہیں۔ خلائی اسٹیشن پر خلائی مسافر کا وقت اور تحقیق کا وقت خلائی ایجنسیوں کو اس حساب سے مختص کیا جاتا ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیےکتنی رقم یا وسائل مہیا کرتے ہیں۔
منصوبہ کب تک چلے گا؟
ابتدائی طور پر اس خلائی اسٹیشن کو کم از کم 2024 تک چلانے کا عندیہ دیا گیا تھا، تاہم اب یہ مدت 2030 تک بڑھا دی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مستقبل میں چاند اور مریخ پر جانے کے لیے ماہرین کو خلا میں ایک "بیس کیمپ" کی ضرورت ہو گی۔ آئی ایس ایس کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسی تناظر میں آئی ایس ایس کے لیے پرائیویٹ آپریشنز کی منظوری بھی دی گئی ہے تاکہ اسے تجارتی اور سیاحتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آئی ایس ایس پر سوار عملے کو ہیوسٹن اور ماسکو کےکنٹرول سینٹرز سے مدد ملتی ہے۔ جبکہ جاپان، کینیڈا اور یورپ کے کنٹرول سینٹرز بھی اس خلائی اسٹیشن کی مدد کرتے ہیں۔
خلائی اسٹیشن کی پرواز اور رقبہ کتنا ہے؟
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین سے اوسطاً 400 کلومیٹرکی بلندی پر پرواز کرتا ہے۔ یہ ہر 90 منٹ میں تقریباً 28,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دنیا کا چکر لگاتا ہے۔ یعنی زمین کے گرد روزانہ 15 چکر لگاتا ہے۔
خلائی اسٹیشن کا کل رقبہ (شمسی پینل سمیت)، فٹ بال گرائونڈ کے میدان کے برابر ہے۔ جبکہ اس کا وزن 419,725 کلوگرام ہے۔ یہ روسی خلائی سٹیشن "میر" سے چار گنا بڑا ہے۔
خلائی اسٹیشن چمک میں شاندار سیارے زہرہ کا مقابلہ کرسکتا ہے اور رات کو آسمان پر ایک روشن حرکت پذیر روشنی کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ اسے زمین سے دوربین کے استعمال کے بغیر رات کے وقت دیکھا جا سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ دیکھنے والے کو معلوم ہو کہ آئی ایس ایس کو آسمان پر کب اور کہاں دیکھنا ہے۔
اس منصوبے کے مقاصد کیا ہیں؟
عام طور پر 7 افراد کا ایک بین الاقوامی عملہ ہوتا ہے جو ISS پر رہتا اور کام کرتا ہے۔ تاہم، عملے کے ارکان کی تبدیلی کے دوران یہ تعداد مختلف ہو سکتی ہے، مثال کے طور پر 2009 میں، عملے کے 13 ارکان نے ISS کا دورہ کیا۔ یہ ایک وقت میں خلا میں سب سے زیادہ لوگوں کا ریکارڈ بھی ہے۔
ابتدا میں خلاباز روسی سویوز کیپسول (جوپہلی بار 1967 میں لانچ کیے گئے) کے ذریعے خلائی اسٹیشن کا سفر کرتےتھے،۔ طویل عرصے تک اسی کی مدد سے عملے ISS تک لے جایا جاتا رہا۔ جبکہ امریکہ کی طرف سے ناسا کا خلائی شٹل پروگرام یہ خدمات سرانجام دیتا رہا۔ تاہم خلائی شٹل پروگرام 2011 میں ختم کر دیا گیا۔ ۔ اس کے بعد ناسا نے پرائیویٹ کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ خلائی سفر کے لیے مشن تیار کریں۔ آخر 3 مارچ 2020 کو، ایک پرائیویٹ کمپنی "اسپیس ایکس" کا " ڈریگن "کیپسول لوگوں کو ISS تک لے جانے والا پہلا نجی خلائی جہاز بن گیا۔
آئی ایس ایس پر جانے والے خلا باز اور سائنسدان وہاں قریبا چھ ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ قیام کرتے ہیں۔ اس دوران وہ مختلف سائنسی تجربات سرانجام دیتے ہیں۔ یہ اسٹیشن مائیکرو گریوٹی اور خلائی ماحول کی تحقیقی لیبارٹری کے طور پر کام کرتا ہے جس میں فلکیات، فلکیات، موسمیات، طبیعیات اور دیگر شعبوں میں سائنسی تحقیق کی جاتی ہے۔آئی ایس ایس چاند اور مریخ پر مستقبل کے ممکنہ طویل مدتی مشنوں کے لیے درکار خلائی جہاز کے نظام اور آلات کی جانچ کے لیے ایک موزوں ٹھکانہ ہے۔
آئی ایس ایس کی تیاری
اس خلائی اسٹیشن کی تیاری پر 150 ارب ڈالر کی کثیر لاگت آئی تھی۔ ہزاروں ٹن وزنی اس خلائی اسٹیشن کی تعمیر بھی ایک بہت بڑا تکنیکی مسئلہ تھا۔ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے ٹکڑوں کو بتدریج خلاء میں لے جایا گیا اور آہستہ آہستہ خلائی سفر کرنے والے خلابازوں اور روبوٹکس کا استعمال کرتے ہوئے مدار میں ہی بنایا گیا۔ زیادہ تر بھاری ٹکڑوں کو لے جانے کے لیے NASA کی خلائی شٹل کا استعمال کیاگیا،جبکہ کچھ انفرادی ماڈیول ایک ہی بار استعمال ہونے والے راکٹوں پر لانچ کیے گئے تھے۔اس کے دیوہیکل سولر پینلز،اس کی توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
روس کے خلائی اسٹیشن کا کیا بنا؟
یاد رہے کہ آئی ایس ایس سے پہلے روس کا " میر" (Mir)خلائی اسٹیشن قریبا دس سال تک خلا میں موجود رہا تھا۔ اسے 1986 میں خلا میں پہنچایا گیا تھا۔یہ پہلا کثیر المقاصد خلائی تحقیقی اسٹیشن تھا۔ اس پر بھی سینکڑوں سائنسی تجربات انجام دئیے گئے تھے لیکن سوویت یونین کے خاتمے اور بعد ازاں روسی فیڈریشن کے پاس اسے خلا میں رکھنے کے لیے اخراجات کی عدم دستیابی کے باعث، اسے 23 مارچ 2001 کو بتدریج ڈی آربٹ کر کے سمندر میں گرا دیا گیا تھا۔