کتنی ڈھل گئی عمر تمہاری حیرت ہے
کتنی ڈھل گئی عمر تمہاری حیرت ہے
اب تک کیسے رہی کنواری حیرت ہے
گھر میں آٹا دال نہ دلیا پھر بھی شیخ
باہر کھائیں نان نہاری حیرت ہے
اپنا روز کا ملنا آخر کام آیا
امی بن گئیں ساس تمہاری حیرت ہے
ہم تو تیرے تیر نظر سے مر جاتے
لیکن تیرے ہاتھ میں آری حیرت ہے
تیرے رخساروں سے دنیا روشن تھی
کیسے ہو گئی ظلمت طاری حیرت ہے
بنگلہ گاڑی ساتھ میں نوکر چاکر بھی
لیکن بابو ہے سرکاری حیرت ہے
تم کو اک دن صبح سویرے دیکھا تھا
کیسی تھی وہ شکل تمہاری حیرت ہے