کتابی کیڑے

ایک نظم سے
دوسری نظم تک جانے میں
وہ زیادہ وقت نہیں لیتے


اگر کہیں لکھا ہوا ہو
دریا
اور اس کے بعد کوئی پل نہ ہو
تب انہیں کوئی نہیں روک سکتا


وہ بہت تیز تیز چلتے ہوئے
سدا بہار پھولوں کے ناموں سے
خزاں میں گرنے والے
آخری پتے تک جا پہنچتے ہیں


اگر ہماری نظموں کا شاعر
کسی کہانی میں
اپنی محبوبہ سے آخری بار مل رہا ہو
یا کسی ڈرامے میں اسے پہلی دفعہ دیکھ رہا ہو
انہیں زیادہ دیر نہیں لگتی
محبت کو ختم کرتے ہوئے
اسٹیج کو دیمک لگاتے ہوئے