کسی شعبے میں ہے بیوی کہیں سالے ہوں گے
کسی شعبے میں ہے بیوی کہیں سالے ہوں گے
جانے کتنوں کے یہاں دال میں کالے ہوں گے
جو سر عام تری گالیاں سن کر خوش ہوں
وہ کوئی اور ترے چاہنے والے ہوں گے
جن کے باطن میں اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا
ان کے چہروں کے لیے نور کے ہالے ہوں گے
اپنے دم سے ہے زمانے میں گھٹالوں کا وجود
ہم جہاں ہوں گے گھٹالے ہی گھٹالے ہوں گے
خیر سے جب ترے عشاق کو دعوت ہوگی
ہاتھ میں ایک تو دو منہ میں نوالے ہوں گے