کسی سے کیسے کہے کوئی تجربہ دل کا

کسی سے کیسے کہے کوئی تجربہ دل کا
عجیب سانحہ ہوتا ہے سانحہ دل کا


کہیں نہ پھونک دیں شعلہ بدن متاع سکوں
چلا ہے شہر نگاراں کو قافلہ دل کا


مہہ‌ و نجوم مری گرد راہ پا نہ سکے
مہہ‌ و نجوم سے آگے تھا حوصلہ دل کا


اسیر کاکل لالہ رخاں وہ کیا ہوتا
صلیب و دار و رسن سے تھا رابطہ دل کا


وہ میری عرض تمنا پہ طالب جاں ہے
ہے اک عجیب ستم گر سے واسطہ دل کا


یہ نکتہ جنوں ہی سمجھ سکے پاشاؔ
بہت طویل خرد سے ہے فاصلہ دل کا