کسی سے عشق مرا والہانہ ہوتے ہوئے

کسی سے عشق مرا والہانہ ہوتے ہوئے
میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے


وہ ٹیلیفون کی گھنٹی یقیں دلاتی ہے
مرے قریب ہے تو غائبانہ ہوتے ہوئے


وہ نسل نو کے لئے دے گیا نیا فیشن
میں جس لباس کو پہنوں پرانا ہوتے ہوئے


مرا رقیب تھا جب تک مرے قریب رہا
وہ مجھ سے دور ہے اب دوستانہ ہوتے ہوئے


یہ لوگ مجھ کو محب وطن سمجھتے نہیں
مری زبان پہ قومی ترانہ ہوتے ہوئے


وہ کیسے نشے کا دل دادہ ہو گیا آتشؔ
شریف جس کا مکمل گھرانا ہوتے ہوئے