کسی خیال میں مدہوش جا رہا تھا میں

کسی خیال میں مدہوش جا رہا تھا میں
اندھیری رات تھی تاریکیوں کی بارش تھی
نکل گئی کوئی دوشیزہ دل کو چھوتی ہوئی
یہ میرے ساز جوانی کی پہلی لرزش تھی