کسی بھی کام کا میرا ہنر نہیں نہ سہی
کسی بھی کام کا میرا ہنر نہیں نہ سہی
ہوائے دہر موافق اگر نہیں نہ سہی
کنواں ہے اور سبھی ناقدان شعر و ادب
مرے کلام پہ ان کی نظر نہیں نہ سہی
یہ تیری بزم ہے یاں تیرا سکہ چلتا ہے
کوئی بھی بات مری معتبر نہیں نہ سہی
یہی بہت ہے کہ کچھ لوگ سوچنے تو لگے
کوئی بھی میرا اگر ہم نظر نہیں نہ سہی
ہوا کا کیا ہے ہوا رخ بدلتی رہتی ہے
تری نگاہ اگر آج ادھر نہیں نہ سہی
دلوں سے اٹھنے لگی ہیں عجب عجب لہریں
کسی بھی آنکھ میں کوئی خبر نہیں نہ سہی
علاج میں تو نہ میں کوئی کسر چھوڑوں گا
کسی دوا میں بھی کوئی اثر نہیں نہ سہی
شجر لگائے ہیں میں نے یہ کم نہیں اعزاز
مرے نصیب میں روحیؔ ثمر نہیں نہ سہی