کسی بازار میں سودا نہیں ہونے دیتے

کسی بازار میں سودا نہیں ہونے دیتے
وہ ہمیں اور کسی کا نہیں ہونے دیتے


جب سنبھلتی ہے طبیعت تو چلے آتے ہیں آپ
اپنے بیمار کو اچھا نہیں ہونے دیتے


تم نے کیوں دیکھا پلٹ کر ہمیں وقت رخصت
کیوں کسی حال میں تنہا نہیں ہونے دیتے


اب بھی روشن ہے بزرگوں کی حویلی کے چراغ
ہم کسی نقش کو دھندلا نہیں ہونے دیتے