کس طرح یاد میں اس شوخ کی بیکل دریا

کس طرح یاد میں اس شوخ کی بیکل دریا
کوہ میں دشت میں پھرتا رہا پاگل دریا


چاندنی رات وہ کافر یہ فضائے مے گوں
پاس انگڑائیاں لیتا ہوا چنچل دریا


جب وہ آسیب زدہ دشت سے گزرا تو لگا
جیسے نوخیز سی بیوہ کا ہے آنچل دریا


اپنی خاموشی پہ کیا اور کہوں اس کے سوا
جیسے طوفان سے پہلے کوئی بیکل دریا


ایسی ہی سخت اسے چوٹ لگی ہے دل پر
سانپ کی طرح تڑپتا ہے یہ گھائل دریا