کس طرح کہوں آ بھی کہیں عذر نہ کر

کس طرح کہوں آ بھی کہیں عذر نہ کر
رسوائی ناموس کا ہے کس کو ڈر
وہ پردہ نشیں خلوت دل میں کیا آئے
امید تو جاتی نہیں دل سے باہر