کس قدر نور سحر دیکھ کے شرماتے ہیں

کس قدر نور سحر دیکھ کے شرماتے ہیں
شب ہوئی ختم ستاروں کو حجاب آتا ہے
بام گردوں پہ ہے اب نیر اعظم کا جلوس
کوئی معشوق بر افگندہ نقاب آتا ہے