کس خوف کا داغ ماہ وا دید میں ہے

کس خوف کا داغ ماہ وا دید میں ہے
کیا آنکھ ہے جو محاذ خورشید میں ہے
کیسی ہے نسیم وہم اڑے ہیں چہرے
کس سانپ کی آمد شب تجدید میں ہے