کنارے معتبر ہوتے محافظ ناخدا ہوتا
کنارے معتبر ہوتے محافظ ناخدا ہوتا
نہ کشتی ڈوبتی کوئی نہ ہر پل سانحہ ہوتا
یہاں حق بات یارو فائلوں میں نہ دبی ہوتی
عمر فاروق جیسا گر ہمیں منصف ملا ہوتا
حسد و بغض و کینہ خود نمائی ہیں سبھی فتنے
یہ نہ ہوتے اگر شیطاں نے اک سجدہ کیا ہوتا
لچک پتھر میں گر ہوتی تو پھر پتھر نہ کہلاتا
وہ دبتا پر ابھر جانے کا اس میں حوصلہ ہوتا
نہ یوں ماں باپ اپنی نا خلف اولاد کو روتے
اگر ہر ایک دن ان کا نہ فاقوں میں ڈھلا ہوتا
نئی تہذیب میں زندہ اگر شرم و حیا ہوتی
تو یوں نہ راستوں پر زیور عصمت لٹا ہوتا