خوابوں کے طلسمات سے ہم گزرے ہیں

خوابوں کے طلسمات سے ہم گزرے ہیں
اس دور کے حالات سے ہم گزرے ہیں
سیلاب کا مرکز تھا جب اپنا آنگن
اس رات کی برسات سے ہم گزرے ہیں