خوابوں کے طلسمات سے ہم گزرے ہیں شوکت پردیسی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں خوابوں کے طلسمات سے ہم گزرے ہیں اس دور کے حالات سے ہم گزرے ہیں سیلاب کا مرکز تھا جب اپنا آنگن اس رات کی برسات سے ہم گزرے ہیں