خواب کی بستی میں افسانے کا گھر
خواب کی بستی میں افسانے کا گھر
شمع کی لو پر ہے پروانے کا گھر
بن گئے آخر حریف بال و پر
دام کی دیوار اور دانے کا گھر
آپ بھی سنگ تعقل پھینکیے
آئنہ خانہ ہے دیوانے کا گھر
میں جنون عشق اور صحرائے غم
تو عدو کی بزم بیگانے کا گھر
عقل و دانش علم و عرفاں فکر و ہوش
کن حصاروں میں ہے فرزانے کا گھر
ہو گئے گمراہ کچھ میری طرح
ڈھونڈتے ہیں شیخ پیمانے کا گھر
قسمت طرزیؔ یہی جاگیر تھی
شہر غم کہئے کہ ویرانے کا گھر