خواب دیکھنا

ہے جہان گزراں خواب کا بالکل نقشہ
دیدۂ حضرت انساں کے لیے دھوکا سا
شادمانی کا تبسم ہے کہ آنسو غم کا
یہ بھی جھوٹا ہے جو میری سنو وہ بھی جھوٹا
یاں ہے جو چیز وہ سچی نہیں جز نام خدا
نام و شہرت کے یہ چمکارے بھی بالکل جھوٹے
مثل نیرنگ شفق ہم نے بدلتے دیکھے
عشق و امید ہے کیا حسن سمجھتے ہو کسے
یہ وہ ہیں پھول چنے جائیں جو قبروں کے لیے
یاں ہے جو نور وہ قائم نہیں جز ذات خدا
بحر طوفاننئ دنیا میں ہیں ہم سرگشتہ
موج غم میں ہے جہاز اپنا تھئیٹر کھاتا
روشنی عقل کی ہے وہم کا یا چمکارا
ان سے طوفاں کے سوا ہم نے نہ کچھ بھی دیکھا
یاں ہے جو شے بھی وہ مسکن نہیں جز نام خدا