خوگر روئے خوش جمال ہیں ہم

خوگر روئے خوش جمال ہیں ہم
ناز پروردۂ وصال ہیں ہم


ہم کو یوں رائیگاں نہ کر دینا
حاصل فصل ماہ و سال ہیں ہم


رنگ ہی رنگ خوشبو ہی خوشبو
گردش ساغر خیال ہیں ہم


رونق کاروبار ہستی ہیں
ہم نے مانا شکستہ حال ہیں ہم


مال و زر، مال و زر کی قیمت کیا
صاحب دولت کمال ہیں ہم


کس کی رعنائی خیال ہے تو
تیری رعنائی جمال ہیں ہم


ایسے دیوانے پھر نہ آئیں گے
دیکھ لو ہم کو بے مثال ہیں ہم


دولت حسن لا زوال ہے تو
دولت عشق لا زوال ہیں ہم