خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں
خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں
خوش بخت ہیں جو قید ہے نیکی کے چلن میں
اس آنکھ نے کیا ہوتا ہوا دیکھ لیا ہے
بھونچال سا برپا ہے عجب میرے بدن میں
جو کام کرو جب بھی کرو ڈوب کے اس میں
ہر ایک تحیر ہے جنوں زاد لگن میں
غماز تو کچھ ہوتا ہے عادات کا چہرہ
سورج کا تصور بھی تو ہوتا ہے کرن میں