کھلتی ہیں وہ مست آنکھیں ہنگام سحر ایسے

کھلتی ہیں وہ مست آنکھیں ہنگام سحر ایسے
تالاب میں راتوں کو کھلتے ہوں کنول جیسے
اس طرح سے ہنستی ہیں معصوم تمنائیں
جس طرح سے بچوں کے ہاتھوں میں نئے پیسے