کھلے ہیں مشرق و مغرب کی گود میں گلزار

کھلے ہیں مشرق و مغرب کی گود میں گلزار
مگر خزاں کو میسر نہیں یقین بہار


خبر نہیں ہے بموں کے بنانے والوں کو
تمیز ہو تو مہ و مہر و کہکشاں ہیں شکار


اسی سے تیغ نگہ آب دار ہوتی ہے
تجھے بتاؤں بڑی شے ہے جرأت انکار


کیے ہیں شوق نے پیدا ہزار ویرانے
اک آرزو نے بسائے ہیں لاکھ شہر دیار


نشاط صبح بہاراں تجھے نصیب نہیں
ترے نگہ میں ہے بیتی ہوئی شبوں کا خمار


فروخت ہوتی ہے انسانیت سی جنس گراں
جہاں کو پھونک نہ دے گی یہ گرمئ بازار


یہی ہے زینت و آرائش عروس سخن
مگر فریب بھی دیتی ہے شوخئ گفتار