خدا خیر کرے
ایک بیوی کئی سالے ہیں خدا خیر کرے
کھال سب کھینچنے والے ہیں خدا خیر کرے
تن کے وہ اجلے نظر آتے ہیں جتنے یارو
من کے وہ اتنے ہی کالے ہیں خدا خیر کرے
کوچۂ یار کا طے ہوگا سفر اب کیسے
پاؤں میں چھالے ہی چھالے ہیں خدا خیر کرے
میرا سسرال میں کوئی بھی طرفدار نہیں
ان کے ہونٹوں پہ بھی تالے ہیں خدا خیر کرے
کیا تعجب ہے کسی روز ہمیں بھی ڈس لیں
سانپ کچھ ہم نے پالے ہیں خدا خیر کرے
ایسی تبدیلی تو ہم نے کبھی دیکھی نہ سنی
اب اندھیرے نہ اجالے ہیں خدا خیر کرے
ہر ورق پر ہے چھپی غیر مہذب تصویر
کتنے بیہودہ رسالے ہیں خدا خیر کرے
پاپولرؔ ہاتھ میں کٹا ہے تو بستے میں ہیں بم
بچے بھی کتنے جیالے ہیں خدا خیر کرے