خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں

خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں
فکر کو تخت سلیمانی کریں


دیر تک بیٹھ کے سوچیں خود کو
آج پھر گھر میں بیابانی کریں


اپنے کمرے میں سجائیں آفاق
جلسۂ بے سر و سامانی کریں


عمر بھر شعر کہیں خوں تھوکیں
منتخب راستہ نقصانی کریں


خود کے سر مول لیں اظہار کا قرض
دوسروں کے لیے آسانی کریں


شعر کے لب پہ خموشی لکھیں
حرف نا گفتہ کو لا فانی کریں


کیمیا کاری ہے فن اپنا سازؔ
آگ کو بیٹھے ہوئے پانی کریں