خود کو دنیا میں جو راضی بہ رضا کہتے ہیں
خود کو دنیا میں جو راضی بہ رضا کہتے ہیں
اپنی ہستی سے وہ اک بات سوا کہتے ہیں
موت آتی ہے تو اک فرض ادا ہوتا ہے
ان کو دھوکا ہے قضا کو جو قضا کہتے ہیں
درد دل کو تری یک گونہ مراعات سے ہے
نکتہ چیں اس کو بھی انداز جفا کہتے ہیں
حرم و دیر ہوئے ترک عمل سے رسوا
دیکھیے اہل عقیدت اسے کیا کہتے ہیں
صورتیں ہیں یہ دو احساس دروں کی اے زیبؔ
حشر میں جن کو سزا اور جزا کہتے ہیں