خود کو بے کل کیا اوروں کو ستائے رکھا

خود کو بے کل کیا اوروں کو ستائے رکھا
عرصۂ عمر میں اک حشر اٹھائے رکھا
جانے کس طور سے تنہائی نے چپکے چپکے
شہر کا شہر مرے دل میں بسائے رکھا