خود کلامی خاتون خانہ کی

کچھ خاص نہیں ہے
وہی روز و شب ہیں
ہر دن نیا دن ہے
اور دن گزر جانا ہے


اوہ بچے اسکول سے آنے والے ہیں
اور بچوں کے لیے لنچ بھی بنانا ہے
صبح ناشتے میں میں گھن چکر بنی ہوتی ہوں
ٹائم کی کمی ناشتہ ادھورا چھوڑ جانے کا اچھا بہانا ہے


ارے یاد ہی نہ رہا ساس کی دوا ختم ہونے والی ہے
اور کچن کا کچھ سامان بھی لانا ہے
بابا بیمار ہیں کئی دنوں سے امی کی طرف جانا ہے
کپڑے دھونے ہیں ابھی شرٹ کا بٹن ٹانکنا ہے


کتنا اچھا موسم ہے بادلوں کے سنگ گنگنانے کا
مگر دعوت ہے کل اور رات کا کھانا بنانا ہے
وہ کہہ گئے ہیں گھر بکھرا پڑا ہے
ڈسٹنگ کیوں نہیں کرتی اچھے سے مہمانوں نے کل آنا ہے


کباب بنا کر رکھے ہیں ابھی فریج میں
اب بچوں کو پڑھانا ہے
کزن ہسپتال میں ایڈمٹ ہے اس کی عیادت کو جانا ہے
پھول کتنے مرجھا گئے ہیں انہیں پانی لگانا ہے


تھک کر چور ہو گئی ہوں مگر ان کے لیے
اچھے سے تیار ہونا ہے
وہ کہتے ہیں پہلے کتنی اچھی لگتی تھیں اور اب
وقت کی کمی بس خیال نہ رکھنے کا بہانہ ہے