کھیر کون کھا گیا
تھالیاں بھی صاف ہیں
پیالیاں بھی صاف ہیں
کھیر کون کھا گیا
کچھ نہیں ہے دیگچی میں تاب میں پرات میں
کوئی چور کھا گیا ہے کھیر رات رات میں
صاف ہیں رکابیاں گھڑولیاں کٹوریاں
اس میں دو کچوریاں ہیں اس میں چار توریاں
کھیر کون کھا گیا
ہو نہ ہو یہ کام ہے توقیر بھائی جان کا
بھالو احتشام کا لومڑ امتنان کا
امی جان
امی جان
آپ کا لٹورا بیٹا میری کھیر کھا گیا
آپ کا چٹورا بیٹا میری کھیر کھا گیا
میری کھیر کھا گیا
میں بھی پھاڑ دوں گا دیکھ لینا اس کی کاپیاں
کاٹ دوں گا پنسلیں
توڑ دوں گا بوتلیں
پھوڑ دوں گا ہیٹ ہیٹ بال اور ہاکیاں
جاج بولی آہو بیٹا یہ کیا دھوم مچائی ہے
میں نے کھیر کی بات ہی کی تھی کس نے یہ کھیر پکائی ہے