خیال تیرا ہے دل میں یہ بات تیری ہے

خیال تیرا ہے دل میں یہ بات تیری ہے
ہے ذرہ ذرہ ترا کائنات تیری ہے


ہر ایک بازی ہے تیری یہ کھیل ہے تیرا
میں صرف مہرہ ہوں یا رب بساط تیری ہے


نفس نفس ہے عطا تیری ہے کرم تیرا
یہ دن بھی تیرا اے داتا یہ رات تیری ہے


میں جانتا ہوں مرا مجھ میں کچھ نہیں یا رب
یہ ہے وجود بھی تیرا یہ ذات تیری ہے


دیا ہے تو نے ہی عازمؔ کو ایسا ذوق سخن
قلم بھی تیرا ہے مولیٰ دوات تیری ہے