خیال و فکر کے سب موسموں میں رہتی ہے
خیال و فکر کے سب موسموں میں رہتی ہے
مری نگاہ کے وہ آئنوں میں رہتی ہے
وہ میری چھوٹی سی گڑیا وہ جان سے پیاری
وجود ذات کی سب دھڑکنوں میں رہتی ہے
اسی کے دم سے مری زندگی حرارت ہے
مرے لہو کی سبھی خوشبوؤں میں رہتی ہے
مری نظر میں وہ موسم ہے عید کا موسم
وہ گھر میں آ کے مرے جن رتوں میں رہتی ہے
وہ نانا نانی کی آنکھوں میں چشم ماموں میں
ہر اک نگاہ میں سب منظروں میں رہتی ہے
اسی کے فیض سے احساس زندگانی بھی
وہ ولولوں میں سبھی حوصلوں میں رہتی ہے
سو اس کی یاد سے روشن ہے خانۂ ہستی
وہ میرے دل میں مری خواہشوں میں رہتی ہے