خسارے پر خسارے کا بجٹ تیار ہوتا ہے

خسارے پر خسارے کا بجٹ تیار ہوتا ہے
معیشت کی ترقی کا مگر پرچار ہوتا ہے


تجارت جس طرح بازار میں کرتا ہے پنساری
ادب میں بھی وہی دن رات کاروبار ہوتا ہے


اگر مرنے کی ٹھانی ہے تو کیا سوچا ہے یہ تم نے
گرانی میں کفن ملنا بہت دشوار ہوتا ہے


میاں جاتے تو ہو سر پر لیے فریاد کی گٹھری
پتہ بھی ہے تمہیں تھانے میں تھانے دار ہوتا ہے


گلے شکوے سے کیا حاصل کہ دور بے اصولی میں
جو چلتا ہے اصولوں پر ذلیل و خوار ہوتا ہے


نگاہوں میں جو منظر ہو وہی سب کچھ نہیں ہوتا
بہت کچھ اور بھی پیارے پس دیوار ہوتا ہے


ڈکاریں مارتے کاروں میں ناکارے نظر آئیں
مگر مرتا ہے جو بھوکوں کوئی فن کار ہوتا ہے


چلو ہم بھی ملا دیں اپنی خودداری کو مٹی میں
''کہ دانہ خاک میں مل کر گل گلزار ہوتا ہے''


خودی اس کی بلندی کی طرف جا ہی نہیں سکتی
کرایہ دار کچھ بھی ہو کرایے دار ہوتا ہے


جو اپنا بھائی ہے رہتا ہے وہ پاؤں کی ٹھوکر میں
مگر جورو کا بھائی تو گلے کا ہار ہوتا ہے


بڑھاپے میں بھی ٹی وی پر وہ آنکھیں سینک لیتے ہیں
وہ جب چاہیں حسینوں کا انہیں دیدار ہوتا ہے


خوشامد میں ہی آمد ہے ظفرؔ تو بھی خوشامد کر
اسی کے فیض سے بیڑا سبھوں کا پار ہوتا ہے