خنجر کو خنجر کہنا ہے

خنجر کو خنجر کہنا ہے
ایسا اب اکثر کہنا ہے


سہمے سہمے ڈرے ہوئے ہو
ڈر کو بھی اب ڈر کہنا ہے


شیشوں کے اس شہر میں آ کر
پتھر کو پتھر کہنا ہے


کھیتوں میں ہل لے کر نکلو
بنجر کو بنجر کہنا ہے


جنگل میں تم سب کو جا کر
بندر کو بندر کہنا ہے


سردی کے ہی موسم میں تو
بے گھر کو بے گھر کہنا ہے


عجب چلن ہے نئے شہر کا
ظالم کو بھی سر کہنا ہے