خاتون خانہ دار

سونی ہے رہ گزار غزل کہہ رہی ہوں میں
بولے ہے چوکیدار غزل کہہ رہی ہوں میں


فرصت نہیں جو دن کو میں فکر سخن کروں
راتوں کو مارا مار غزل کہہ رہی ہوں میں


آئی جو نیند خواب میں بزم سخن سجی
اب ہو کے ہوشیار غزل کہہ رہی ہوں میں


ہے مچھروں نے کاٹ کے بے حال کر دیا
اب ہو کے شرمسار غزل کہہ رہی ہوں میں


کیوں بھونکتے ہیں زور سے کتے پڑوس کے
ان پر خدا کی مار غزل کہہ رہی ہوں میں


پھر نون تیل لکڑی کا آنے لگا خیال
اب ہو کے ہوشیار غزل کہہ رہی ہوں میں


خاتون خانہ دار بھی ہوں شاعرہ بھی ہوں
ہیں کام بے شمار غزل کہہ رہی ہوں میں