خار و خس پھینکے چمن کے راستے جاری کرے
خار و خس پھینکے چمن کے راستے جاری کرے
باغباں فصل بہار آنے کی تیاری کرے
دل جگر کی یا جگر دل کی عزا داری کرے
ایک ہی عالم ہے کس کی کون غم خواری کرے
میرے درد عشق سے ایذا ہے ساری خلق کو
موت بہتر ہے جب اتنا طول بیماری کرے
نزع ہو لیکن نہ سر کے کوچۂ محبوب سے
لاکھ ہو بے ہوش پر اتنی تو ہشیاری کرے
شارع الفت نے لکھا ہے کتاب عشق میں
وصل ہو یا ہجر ساری رات بیداری کرے
اے جنوں بے ساختہ ہے عافیت مد نظر
ایسا عالم ہو کہ عالم اس سے بے زاری کرے
تیرے جس پہلو میں بیٹھے دل جگر ہیں شاد شاد
اٹھ گئے کہہ کر کوئی کس کی طرف داری کرے
عشق گلیوں میں پھرے لیکن نہ ہو پردہ دری
حسن پردے میں رہے اور گرم بازاری کرے