خار کو پھول بیاباں کو سمندر لکھنا
خار کو پھول بیاباں کو سمندر لکھنا
ہم نے سیکھا نہیں بے کار کے دفتر لکھنا
مختصر بھی ہو مکمل بھی ہو خط کا مضموں
ہم ہیں مصروف ذرا سوچ سمجھ کر لکھنا
تو مرے جسم کی کالک کو چھڑا دے پہلے
پھر کوئی نقش مری روح کے اندر لکھنا
خود بہ خود اس سے ترا نام ابھر جائے گا
کوئی گالی مری دیوار پہ آ کر لکھنا
میں تو بندہ ہوں مجھے صبر کی یاری لکھ دے
پھر تکالیف خدایا تو مکرر لکھنا