خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں (ردیف .. ا)

خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں
جو تری راہ میں کھویا گیا پایا نہ گیا


سبب خندۂ گل گل کو نہیں خود معلوم
اس طرح کوئی بھی دیوانہ بنایا نہ گیا


مختلف نغمہ سے ہے قلب مغنی کا راز
جو لب ساز پہ بھی بزم میں لایا نہ گیا


رکھ دیا خلق نے نام اس کا قیامت اے زیبؔ
کوئی فتنہ جو زمانے سے اٹھایا نہ گیا