کون سی ایسی لوح جبیں ہے
کون سی ایسی لوح جبیں ہے
جس پر تیرا نقش نہیں ہے
حال وہی ہے دل کے زیاں کا
لیکن اب احساس نہیں ہے
جس کو فلک بھی دیکھ رہے ہیں
عرش نشاں وہ میری زمیں ہے
آئی چمن میں فصل بہاراں
کوئی مگر دل شاد نہیں ہے
قصر دل کو ڈھانے والے
دیکھ تو اس میں کون مکیں ہے
خوب ہے یوں تو تیرا نغمہ
دل کی مگر آواز نہیں ہے
اب ہے یہ عالم جان مسرت
دل کو فریب غم بھی نہیں ہے
دیکھ رہا ہوں حال نشیمن
لب پہ مگر فریاد نہیں ہے
اور بھی طائر ہیں گلشن میں
کوئی مگر دم ساز نہیں ہے
شک تو کسی صورت میں ہمدم
حسن یقیں ہے اور نہ یقیں ہے