کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے
وہ نہ آئے تو ستاتی ہے خلش سی دل کو
وہ جو آئے تو خلش اور جواں ہوتی ہے
روح کو شاد کرے دل کو جو پر نور کرے
ہر نظارے میں یہ تنویر کہاں ہوتی ہے
ضبط سیلاب محبت کو کہاں تک روکے
دل میں جو بات ہو آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے
زندگی ایک سلگتی سی چتا ہے ساحرؔ
شعلہ بنتی ہے نہ یہ بجھ کے دھواں ہوتی ہے