کسمسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی

کسمسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
بلبلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی


ایک رقاص نے گا گا کے سنائی یہ خبر
ناچ گانے کی اجازت نہیں دی جائے گی


اس سے اندیشۂ فردا کی جوئیں جھڑتی ہیں
سر کھجانے کی اجازت نہیں دی جائے گی


اس سے تجدید تمنا کی ہوا آتی ہے
دم ہلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی


اس کے رخسار پہ ہے اور ترے ہونٹ پہ تل
تلملانے کی اجازت نہیں دی جائے گی


یہ شریعت کا نہیں گیس کا بل ہے بیگم
بلبلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی