کرو اب ختم یہ قصہ نہ تو میری نہ میں تیرا

کرو اب ختم یہ قصہ نہ تو میری نہ میں تیرا
ہٹاؤ روز کا جھگڑا نہ تو میری نہ میں تیرا


یہ دنیا ٹھیک کہتی ہے محبت آفت جاں ہے
تو بس اب فیصلہ پکا نہ تو میری نہ میں تیرا


یہ اچھا پیار ہے دشنام ہے طعنے ہیں شکوے ہیں
اری ظالم میں باز آیا نہ تو میری نہ میں تیرا


یہ چخ چخ روز کی اپنی اسی صورت میں چھوٹے گی
نہ رکھیں کوئی بھی رشتہ نہ تو میری نہ میں تیرا


الگ سے میں ہوا رسوا نہ کی تو نے کوئی پروا
یہی قسمت میں لکھا تھا نہ تو میری نہ میں تیرا


بالآخر تنگ آ کر کہہ دیا آج اس سے گیلانیؔ
تجھے چاہا میں پاگل تھا نہ تو میری نہ میں تیرا