کر نہ تو بات جاودانی کی
کر نہ تو بات جاودانی کی
انتہا طے ہے ہر کہانی کی
بھاپ ہونا تو تیری قسمت ہے
ایک تصویر ہے تو پانی کی
کچھ تغیر سے خوف کھاتے ہیں
کچھ عبادت کریں روانی کی
ہم پہ حسن حروف ہے ضائع
ہم زیارت پہ ہے معانی کی
کیا سہی اور کیا غلط ہوگا
بات ہے تیری ترجمانی کی
تم کرو بات زرد پتوں کی
ہم کرے بات شاخ فانی کی
عمر سے کیا بہار کا لینا
نہیں محتاج یہ جوانی کی