کر لیں سمجھوتا سبھی آج کے حالات سے اب

کر لیں سمجھوتا سبھی آج کے حالات سے اب
سب کی پہچان ہے پہچان کے اثبات سے اب


ہے وجود اس کا جو کاغذ پہ کرے ثابت یہ
بعض اوقات ہے کاغذ بڑا اوقات سے اب


یا تو تم بات کرو فون پہ یا چیٹ کرو
سب کو پرہیز ہی رہتا ہے ملاقات سے اب


ہم بھی بھیجیں گے اموجی تم اگر بھیجو گے
نسبت اپنی رہی بس اتنی ہی جذبات سے اب


فون کی بیٹری نہ چارج ہو تو مر جائیں
فرق پڑتا نہیں ہے اور کسی بات سے اب


اے نواؔ سیکھ جدید اب تو روایات سبھی
تجھ کو حاصل نہیں ہے کچھ بھی شکایات سے اب