کپڑے اپنے گھر کے ہیں

کپڑے اپنے گھر کے ہیں
دھبے دنیا بھر کے ہیں


باہر کوئی چیز نہیں
سارے ڈر اندر کے ہیں


کیسے کیسے دکھ دیکھے
کیا کیا عیب ہنر کے ہیں


مسجد تو بنوا لی تھی
پتھر سب مندر کے ہیں


دیکھیں کیسا دن نکلے
بادل تو کچھ سرکے ہیں


منزل پا لینے کے بعد
جھگڑے راہگزر کے ہیں


شہروں میں اب لوگ کہاں
سب بابو دفتر کے ہیں