کامیابی کے اصول جو آپ کو معلوم ہونے چاہئیں

سادہ لفظوں میں کہا جائے تو کامیاب ہونا کچھ مشکل نہیں، بلکہ اِس کے لیے چند ایک چیزوں سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ یعنی لگن،جستجو،  ہمت و حوصلہ اور مسلسل جدوجہد۔ یہ وہ چند بنیادی اور اہم اُصول ہیں جو کامیابی کی طرف لے جانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔

ہمارا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو، کسی بھی ادارے سے، یا ہم بحیثیت خود کسی ہدف یا مقصد کو حاصل کرنا چاہیں تو اِس کے لیے ضروری ہے ہم اِن بنیادی اُصولوں پر کاربند ہوں تاکہ مقررہ وقت تک اپنے ارادے یا منصوبے میں کامیاب ہوسکیں۔ کامیاب ہونے کے لیے اگر اِن ہدایات پر عمل کیا جائے تو اُمید ہے کہ یہ آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گی:

1۔ سب سے پہلے تو خود کو پُرعزم رکھنا ہے۔

پُر عزم رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے ہر روز اُس کے بارے میں سوچا جائے کہ آیا کہ آج کے دِن کتنی حد تک کامیابی ہوئی۔ کیا چیزیں بہت اچھی ہوئی ہیں، کون سی چیزیں رکاوٹ بنیں۔ اگر آج بھی آپ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں تو دل برداشتہ نہیں ہونا ہے۔ آپ کا باہمت اور پُر عزم رہنا ہی آپ کی کامیابی کی جانب پہلا قدم ہے۔

2۔ مقصد کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔

مقصد کا تعین کرنے کے بعد لازم ہے کہ اُسے حاصل کرنے کے لیےجس حد تک ممکن ہو کوشش کی جائے۔محنت، لگن اور مسلسل کوشش کرنے سے ہی آپ جلد اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ہم میں سے اکثریت کی یہ عادت ہوگی کہ وہ ایک بار ناکامی کے بعد ہار مان لیتے ہیں، تسلسل کے ساتھ اپنے مقصد کے حصول میں تھکنے لگتے ہیں اور جلد ہی آپ ناکامی کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔ کامیاب ہونے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مسلسل کوشش کرتے رہنا چاہیے۔

3۔ مثبت سوچ اور رویہ کامیابی کا سبب ہے۔

مثبت سوچ ہمیں نا صرف اندرونی سکون فراہم کرنے میں معاون ہوتی ہیں بلکہ ہمارے اطراف میں پھیلی منفی سوچوں اور منفی رویوں سے بھی نجات کا ذریعہ بنتی ہیں۔اللہ نے انسان کو یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ اپنی منفی سوچوں پر قابو پا سکے۔ اِس کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کب اور کس طرح آپ اپنی منفی سوچوں اور رویے کی وجہ خود کو نا چاہتے ہوئے بھی نقصان پہنچادیتے ہیں۔سب سے پہلا عمل آگاہی ہے اور آگاہی کے بعد اُس پر قابو پانا آسان ہے۔مثبت سوچیں جہاں سوچ کو وسعت دیتی ہیں وہیں اُن میں پختگی لانے کا سبب بھی بنتی ہیں۔ جب آپ کو اپنی سوچ اور خیال سے شناسائی ہوگی تو آپ کے اندرآگے بڑھنے کا جذبہ بھی تیزی سے پروان چڑھے گا۔مثبت رویہ ہمیں اپنے ارادوں میں مضبوطی فراہم کرنے ساتھ ساتھ مستحکم رہنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

4۔سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کامیابی ہے کیا؟

اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے جس کی وجہ ہے کہ اللہ نے انسان کو سوچنے ، سمجھنے اور تدبیر کرنے کی صلاحیت سے نوازا ہے۔اُس کی زندگی کا مقصد کائنات کے ظاہر و پوشیدہ رازوں کے بارے میں جانا جائے، تاکہ وہ تحقیق کرے اور اِس کائنات کو تسخیر کرے۔اگر انسان اِن رازوں سے آگاہ ہوجائےاور اِس دنیا کی تخلیق کا مقصد سمجھ جائے تو یہ اُس کی کامیابی ہے۔

5۔کامیابی کی راہ کی رکاوٹ ہے خود کو کمتر سمجھنا :

نا اُمیدی، مایوسی اپنی ظاہری و باطنی خوبیوں سے نا آشنائی انسان میں احساسِ کمتری پیدا کرنےکی بنیادی وجہ ہے۔ اِس حقیقت سے ہم سب ہی آگاہ ہیں کہ سب انسان برابر نہیں، اللہ نے ہر انسان کو ایک طرزووضع پر بنایا ہے،اِس کے علاوہ اُسے جداگانہ صلاحیتوں اور قابلیت سے نوازا ہے۔یعنی انسان اگر اللہ کی دی گئی ہدایت پر عمل کرے تو و ہ یقیناً کامیابی کی راہ پر ہے اور کامیاب ہی رہے گا۔کامیابی حاصل کرنے کے لیے لازم ہے کہ اُن تمام اُصولوں اور ہدایات پر عمل کرے جو کامیابی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ خود کو انظر انداز نہ کرے بلکہ اپنی  دریافت میں لگا رہے۔

6۔ حق و باطل کا فرق سمجھنا:

حق و باطل کا فرق سمجھنا ، حق کا ساتھ دینا بھی کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔اگر آپ حق اور سچ کی راہ پر نہیں تو آپ کامیاب نہیں ہوسکتے۔ باطل چاہیے جتنا بھی مضبوط ہو، آخر کسی ایک لمحے میں اُسے شکست کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔جھوٹ اور فریب آپ کے ذہن کو کبھی شادابی اور سکون فراہم نہیں کرتے بلکہ جو سکون و اطمینان میسر ہو اُس سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔

ایک شخص جو اپنی محنت اور لگن سے زندگی کے کسی موقعے پر ترقی و کامیابی حاصل کرتا ہے۔ اُس کی زندگی میں سکون و اطمینان اور خوشیاں شامل ہوں گی۔ دوسری طرف ایک ایسا شخص جو جھوٹ کی بنا پر تیزی سے منزلیں طے کرتا چلا جاتا ہے، کسی موڑ پر اِس بُرے طریقے سے لڑکھڑا کر گرتا ہے کہ اُس سے سنبھلنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اِس طرح گرنے سےنہ صرف وہ اپنا وقار کودیتا ہے بلکہ اپنی مزل سے بھی کوسوں دور چلا جاتا ہے۔

7۔ تعلیم کی کمی :

کچھ لوگوں کو یہ بھی شکوہ رہتا ہے کہ ہمارے پاس تعلیم نہیں یا ہمیں اپنے ذہن کا استعمال بھی ٹھیک سے کرنا نہیں آتا۔ درحقیقت تعلیم کانہ ہونا کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔تعلیم کامیابی کی طرف بڑھنے میں ایک آلہ تو ہے لیکن صرف یہ مجبوری بیان کرنا کہ تعلیم کی کمی یا نہ ہونا ہی ہماری ناکامی کا سبب ہےایک بے بنیاد وجہ ہے۔ اگر آپ اپنے آس پاس کامیاب لوگوں کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ اپنی مسلسل لگن، ان تھک محنت، جستجو، ہمت اور حوصلے کی بنا پر اپنی منزل کی جانب بڑھتے رہے۔ راہ میں آنے والی تمام تر مشکلات کا سامنا اُنہوں نے دلیری و بہادری سے کیا، ہار گئے لیکن مایوس نہیں ہوئے۔ آگے بڑھنے کا سفر جاری رکھا اور بالآخر وہ کامیاب ہوئے۔

 

آپ بھی ہر کامیاب انسان کی طرح کامیاب ہوسکتے ہیں، اگرآپ بھی اُن کی طرح اپنے مقصد کو جان لیں اور مختلف کامیابی کے اُصولوں پر عمل پیرا ہوں تو آپ بھی ایک کامیاب انسان بن جائیں گے۔ اور اِس کے لیے سچی تڑپ، لگن اور جستجوکی کمی کبھی نہ ہونے دیں۔ہار کا سامنے ہونے پر مایوسی سے نہیں بلکہ پر اُمید ہو کر ایک بار پھر سے اپنی منزل کی جانب بڑھنا ہے، کیوں کہ ہار ہی تو کامیابی کی اکائی ہے۔

متعلقہ عنوانات